39(a).
ہزاروں دُکھ پڑیں سہنا، محبت مَر نہیں سکتی
ہے تُم سے بس یہی کہنا، محبت مَر نہیں سکتی
تــرا ہر بار مــرے خــط کــو پڑھنا اور رو دینا
مــــرا ہر بـار لکھ دیـنا، محبت مَر نہیں سکتی
کیا تھا ہم نے کیمپس کی ندی پر اک حسیں وَعدہ
بھلے ہم کو پڑے مَرنا، محبت مَر نہیں سکتی
جہاں میں جب تلک پنچھی چہکتے اُڑتے پھرتے ہیں
ہے جب تک پُھول کا کھلنا، محبت مَر نہیں سکتی
پُرانے عہد کو جب زندہ کرنے کا خیال آئے
مجھے بس اتنا لکھ دینا، محبت مَر نہیں سکتی
(وصی شاہ)
No comments:
Post a Comment